Thursday 11 April 2024

یہ دنیا ہے فانی تجھے ہی بقا ہے تو میرا خدا ہے

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


 یہ دنیا ہے فانی 

تجھے ہی بقا ہے

تُو میرا خدا ہے

میں اب ڈھل رہا ہوں 

یا ڈھلنے لگا ہوں

مِرے جذبے پستی کی تلخی کو سہنے لگے ہیں

خساروں کی فہرست لمبی ہے

 کیوں ہے؟

مجھے کوئی اُمید بھی راس آنے سے بالکل گُریزاں ہے

 کیوں ہے؟

میں بھی تو آدمؑ کی اولاد سے ہوں

میں اس  فلسفۂ ہُو کی بُنیاد بن کر 

میں لا کے تسلسل کی پہلی کڑی ہوں

خدایا، خدایا

میں تو ہر گھڑی ہوں

میں بندہ تِرا ہوں 

گُنہ گار بھی ہوں

تُو خالق ہے مالک 

رحیمی کریمی ہیں صفتیں تِری

مِری سب خطاؤں کو اگنور کر کے

یہاں بھی عطا کر وہاں بھی عطا کر

عطا کرنا مالک ہے خاصہ تِرا

کہاں بھرنے والا ہے کاسہ مِرا؟


ذیشان منظور

No comments:

Post a Comment