Thursday 11 April 2024

جو چاند پر گیا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

 آدمی


جو چاند پر گیا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

جو گپ اڑا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

جو ہنس ہنسا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

جو جی جلا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

ہیں آدمی کے سارے زمانے میں رنگ روپ

ہیں آدمی ہی چاندنی اور آدمی ہی دھوپ

ہے آدمی ہزاروں کا اور ایک پائی کا

آدھا ہے اپنی ماں کا تو آدھا ہے دائی کا

پیشہ بھی آدمی نے سنبھالا گدائی کا

دعویٰ بھی آدمی نے کیا ہے خدائی کا

گورا بھی آدمی ہے تو کالا بھی آدمی

بزدل بھی آدمی ہے جیالا بھی آدمی

جب آدمی کے دل کو چراتا ہے آدمی

سینے سے اپنے اس کو لگاتا ہے آدمی

اور اس طرح سے عمر بڑھاتا ہے آدمی

مشکل سے اس جہان سے جاتا ہے آدمی

جاتا کہاں ہے خود وہ پکڑوایا جاتا ہے

یعنی فرشتہ بھیج کے بلوایا جاتا ہے

ڈالا ہے آدمی نے ہر اک آدمی پہ جال

''ہے آدمی بجائے خود اک محشر خیال''

نکلا تمام عمر کی کوشش کا یہ مآل

آیا تھا روتا پیٹتا جاتا ہے خستہ حال

اس پر یہ حال ہے کہ اکڑتا ہے آدمی

غیروں سے اور اپنوں سے لڑتا ہے آدمی

یہ آدمی لڑائی کو ویتنام میں گیا

وہ کوریا گیا کبھی آسام میں گیا

وہ تل ابیب و قاہرہ و شام میں گیا

یہ آدمی ہی متحد اقوام میں گیا

پھر آدمی کو امن سکھاتا ہے آدمی

بھینسوں کے آگے بین بجاتا ہے آدمی

ابلیس کو فریب سکھاتا رہا ہے وہ

اور شعبدے ہزار دکھاتا رہا ہے وہ

عالم کو انگلیوں پہ نچاتا رہا ہے وہ

ہم کو جزا سزا سے ڈراتا رہا ہے وہ

دوزخ سے وعظ کہہ کے بچاتا ہے آدمی

پر خود کبھی کبھی وہیں جاتا ہے آدمی

ہے آدمی جو کرتا ہے سب سینہ زوریاں

کرتا ہے لوٹنے کے لیے نفع خوریاں

بھرتا ہے اس بہانے سے اپنی تجوریاں

دشمن کو بیچ کھاتا ہے گندم کی بوریاں

چیزوں کی قیمتوں کو بڑھاتا ہے آدمی

اور گاہکوں کو خون رلاتا ہے آدمی


سید محمد جعفری

No comments:

Post a Comment