آدمی
جو چاند پر گیا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
جو گپ اڑا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
جو ہنس ہنسا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
جو جی جلا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
ہیں آدمی کے سارے زمانے میں رنگ روپ
ہیں آدمی ہی چاندنی اور آدمی ہی دھوپ
ہے آدمی ہزاروں کا اور ایک پائی کا
آدھا ہے اپنی ماں کا تو آدھا ہے دائی کا
پیشہ بھی آدمی نے سنبھالا گدائی کا
دعویٰ بھی آدمی نے کیا ہے خدائی کا
گورا بھی آدمی ہے تو کالا بھی آدمی
بزدل بھی آدمی ہے جیالا بھی آدمی
جب آدمی کے دل کو چراتا ہے آدمی
سینے سے اپنے اس کو لگاتا ہے آدمی
اور اس طرح سے عمر بڑھاتا ہے آدمی
مشکل سے اس جہان سے جاتا ہے آدمی
جاتا کہاں ہے خود وہ پکڑوایا جاتا ہے
یعنی فرشتہ بھیج کے بلوایا جاتا ہے
ڈالا ہے آدمی نے ہر اک آدمی پہ جال
''ہے آدمی بجائے خود اک محشر خیال''
نکلا تمام عمر کی کوشش کا یہ مآل
آیا تھا روتا پیٹتا جاتا ہے خستہ حال
اس پر یہ حال ہے کہ اکڑتا ہے آدمی
غیروں سے اور اپنوں سے لڑتا ہے آدمی
یہ آدمی لڑائی کو ویتنام میں گیا
وہ کوریا گیا کبھی آسام میں گیا
وہ تل ابیب و قاہرہ و شام میں گیا
یہ آدمی ہی متحد اقوام میں گیا
پھر آدمی کو امن سکھاتا ہے آدمی
بھینسوں کے آگے بین بجاتا ہے آدمی
ابلیس کو فریب سکھاتا رہا ہے وہ
اور شعبدے ہزار دکھاتا رہا ہے وہ
عالم کو انگلیوں پہ نچاتا رہا ہے وہ
ہم کو جزا سزا سے ڈراتا رہا ہے وہ
دوزخ سے وعظ کہہ کے بچاتا ہے آدمی
پر خود کبھی کبھی وہیں جاتا ہے آدمی
ہے آدمی جو کرتا ہے سب سینہ زوریاں
کرتا ہے لوٹنے کے لیے نفع خوریاں
بھرتا ہے اس بہانے سے اپنی تجوریاں
دشمن کو بیچ کھاتا ہے گندم کی بوریاں
چیزوں کی قیمتوں کو بڑھاتا ہے آدمی
اور گاہکوں کو خون رلاتا ہے آدمی
سید محمد جعفری
No comments:
Post a Comment