Thursday, 11 April 2024

ذہن میں مشکلوں کا حل آیا

 ذہن میں مشکلوں کا حل آیا 

ایک ہیجان سے نکل آیا 

کتنی آسودگی تھی جنت میں

پھر میسر مجھے وہ پھل آیا

 مجھ سے پھر بھی وہ دو قدم پہ رہا

 جس کی خاطر میں میلوں چل آیا

اس سے ممکن نہیں تھی سیرابی

میرے ہاتھوں میں جتنا جل آیا

خود کو میں اور کس طرح بدلوں 

رنگ میں تیرے اب تو ڈھل آیا 

وہ محبت خرید سکتا ہے 

سوچ میں اس کی یہ خلل آیا 

لوگ پیاسوں کو مار دیتے تھے 

اس روایت کو میں بدل آیا

 جتنا ہم کھینچتے رہے محسن 

اتنا ان رسیوں میں بل آیا


محسن دوست

No comments:

Post a Comment