Tuesday 2 April 2024

تیرے آنے کی تھی پیش گوئی آج بھی

 تیرے آنے کی تھی پیش گوئی آج بھی

تیری یادوں کی مالا پروئی آج بھی

زمانے کی بھیڑ میں کہاں کھو گئے ہو

منتظر ہے تمہارا کوئی آج بھی

میری آنکھوں کے لال ڈورے تو دیکھو

کم بخت پھر نہیں سوئیں آج بھی

رات بھر تو ایسے ٹوٹ پھوٹ چلی کہ

جیسے تُو مجھ میں سموئی آج بھی

پلکوں نے تو بھگو ہی دیا مِرا چہرہ

تیری یاد میں بہت روئی آج بھی

مدہوشی کی دُنیا میں ہی مر جاؤں شائق

کیوں کرتے ہو پھر دلجوئی آج بھی


فاروق شائق

No comments:

Post a Comment