رقصاں ہوا سفینہ بھی پاگل ہوا کے ساتھ
ڈوبیں گے ہم ضرور مگر ناخدا کے ساتھ
اس دور بے حسی میں تری خاک پا سے ہم
الحاق مانگتے ہیں تری ہر رضا کے ساتھ
اشکوں کے پیرہن میں یوں لپٹی تھی ہر خوشی
ملتا رہا سکون نئی اک سزا کے ساتھ
یا رب مرے وطن کے ہر اک گھر کی خیر ہو
رہنا ہے تا حیات ہمیں یاں وفا کے ساتھ
شکوے شکایتوں سے بہت دور آ گئے
ملتے ہیں ہر کسی سے مگر ہم انا کے ساتھ
دیوار دل کے سائے میں بیٹھے ہیں جو سبھی
شامل ہیں دھڑکنوں کی شبیؔ ہر صدا کے ساتھ
شبانہ شبین زیدی
No comments:
Post a Comment