Tuesday 2 April 2024

رقصاں ہوا سفینہ بھی پاگل ہوا کے ساتھ

 رقصاں ہوا سفینہ بھی پاگل ہوا کے ساتھ

ڈوبیں گے ہم ضرور مگر ناخدا کے ساتھ

اس دور بے حسی میں تری خاک پا سے ہم

الحاق مانگتے ہیں تری ہر رضا کے ساتھ

اشکوں کے پیرہن میں یوں لپٹی تھی ہر خوشی

ملتا رہا سکون نئی اک سزا کے ساتھ

یا رب مرے وطن کے ہر اک گھر کی خیر ہو

رہنا ہے تا حیات ہمیں یاں وفا کے ساتھ

شکوے شکایتوں سے بہت دور آ گئے

ملتے ہیں ہر کسی سے مگر ہم انا کے ساتھ

دیوار دل کے سائے میں بیٹھے ہیں جو سبھی

شامل ہیں دھڑکنوں کی شبیؔ ہر صدا کے ساتھ


شبانہ شبین زیدی

No comments:

Post a Comment