Tuesday 2 April 2024

ہنس کے ٹال دیتے ہو مٹی ہی ڈال دیتے ہو

 ہنس کے ٹال دیتے ہو

مٹی ہی ڈال دیتے ہو

روداد جو جنون کی ہے

ہوا میں اچھال دیتے ہو

میں جب  سناوں حسرتیں

بات کو رخ کمال دیتے ہو

کس بات کی توبہ جاناں

کر جو بےحال دیتے ہو؟

مرض بصر کا ہوں روگی

دوائے دید جمال دیتے ہو؟

سناؤ جو سزا لکھی ہے

چاہتوں کو زوال دیتے ہو؟

چپ جو رہتے ہو اک سوال پہ

وسوسے الجھے خیال دیتے ہو

خود ہی سے خوف زدہ ہو تم

سراپا کر مجھے سوال دیتے ہو

دل کا آنگن اور تم باد نسیم

کیوں کر پھر نڈھال دیتے ہو؟


عاصم غزن

No comments:

Post a Comment