ہنس کے ٹال دیتے ہو
مٹی ہی ڈال دیتے ہو
روداد جو جنون کی ہے
ہوا میں اچھال دیتے ہو
میں جب سناوں حسرتیں
بات کو رخ کمال دیتے ہو
کس بات کی توبہ جاناں
کر جو بےحال دیتے ہو؟
مرض بصر کا ہوں روگی
دوائے دید جمال دیتے ہو؟
سناؤ جو سزا لکھی ہے
چاہتوں کو زوال دیتے ہو؟
چپ جو رہتے ہو اک سوال پہ
وسوسے الجھے خیال دیتے ہو
خود ہی سے خوف زدہ ہو تم
سراپا کر مجھے سوال دیتے ہو
دل کا آنگن اور تم باد نسیم
کیوں کر پھر نڈھال دیتے ہو؟
عاصم غزن
No comments:
Post a Comment