Sunday, 7 April 2024

ہے یہی وقت ان کا دامن تھام لے

 ہے یہی وقت اِن کا دامن تھام لے

گرنے والے! اب علیؑ کا نام لے

مرحبوں کے سر پہ ہے تیغِ علیؑ

اپنا بدلا صبح لے یا شام لے

ہے مئے حُب علیؑ کچھ تُند و تیز

حُر بنے جو مستیوں سے کام لے

وہ علیؑ کی نیند ہے ہجرت کی رات

ہر نفس پر رب سے جو انعام لے

ہے ابو ذر سے وِلا تو اپنے سر

حق پرستی کا بھی اک الزام لے

کب ہے مشکل حق و باطل میں تمیز

کوئی کروٹ تو دلِ ناکام لے

بے مودّت آدمی معذور ہے

جس طرح جو معنیٔ اسلام لے

آخر اِس چوکھٹ پہ آنا ہے تجھے

جانے والے یہ بھی اک پیغام لے

دفن اصغرؑ ہو گئے، شہؑ نے کہا

میرے بچّے! اب یہاں آرام لے

عصرِ عاشور آئی آوازِ رسولؐ

فاطمہؑ! بازوئے زینبؑ تھام لے

قید خانے میں کوئی بچّی ہے دفن

اک امانت اور ملکِ شام لے

اے ترابی! مفت ہے آبِ حیات

موت کے ہاتھوں سے کوئی جام لے


رشید ترابی

No comments:

Post a Comment