Saturday, 13 April 2024

آئینے اور آبگینے توڑ ڈالو

 آئینے اور آبگینے توڑ ڈالو

دل، نظر کے سب نگینے توڑ ڈالو 

خوشگمانی اور مروت جو بھی رکھیں

دل تو دل ہیں تم وہ سینے توڑ ڈالو

 سب فریب و جور والے کھیل کھیلو 

ربط والے سب قرینے توڑ ڈالو 

تم کو کیا اُس پار کس کا ہے ٹھکانہ

تم سرِ ساحل سفینے توڑ ڈالو 

عصمت و عفت، وقار و آبرو پھر

چاہے جس کا ہاتھ چھینے، توڑ ڈالو 


ز ر وفا

زویا راؤ وفا

No comments:

Post a Comment