آئینے اور آبگینے توڑ ڈالو
دل، نظر کے سب نگینے توڑ ڈالو
خوشگمانی اور مروت جو بھی رکھیں
دل تو دل ہیں تم وہ سینے توڑ ڈالو
سب فریب و جور والے کھیل کھیلو
ربط والے سب قرینے توڑ ڈالو
تم کو کیا اُس پار کس کا ہے ٹھکانہ
تم سرِ ساحل سفینے توڑ ڈالو
عصمت و عفت، وقار و آبرو پھر
چاہے جس کا ہاتھ چھینے، توڑ ڈالو
ز ر وفا
زویا راؤ وفا
No comments:
Post a Comment