اب کے برس بھی نکلا چاند
لیکن تھا وہ سُونا چاند
برسوں اِدھر اُدھر بھٹک کر
بھول گیا اپنا رستہ چاند
ایک مانگو تو دو ملتے ہیں
ہو گیا کتنا سستا چاند
نارتھ امریکہ شور بہت تھا
لیکن کس نے دیکھا چاند
جب اُمت ہو ٹکڑے ٹکڑے
کیسے ایک ہو اس کا چاند
سب کی اپنی اپنی مسجد
سب کا اپنا اپنا چاند
یونٹی کیا ہے میری مانو
کیسی عید اور کہاں کا چاند
ایک شہر میں دو دو عیدیں
دیکھ کے ہنستا ہو گا چاند
معاذ سے پوچھو تو وہ بولے
گھر میں میرے میرا چاند
معاذ صدیقی
No comments:
Post a Comment