Thursday 4 April 2024

ہے جس کا نام عورت

 ہے جس کا نام عورت

دھنک رنگوں سی ہے وہ

حسیں ہیں رنگ سارے

محبت کا ستارہ

وفا کا استعارہ

سفر میں زندگی کے

خوشی کی اک گھٹا وہ

ہے عزت کی رِ دا وہ

کرے دو با لاسکھ کو

دکھوں کا ہے سہارا

ہے جس کا نام عورت

اسی کے دم قدم سے

جہاں میں حُسن سارا


مدثرہ ابرار عابی

No comments:

Post a Comment