Thursday, 4 April 2024

اپنی من مانی کرنی ہے سننا وننا کچھ بھی نہیں

 مہمل الفاظ پر مشتمل غزل


اپنی من مانی کرنی ہے، سُننا وُننا کچھ بھی نہیں

باتیں واتیں عشق وِشق کی ہوتا ووتا کچھ بھی نہیں

فلم ولم سے سیکھے سپنے، ماتم واتم رنج و الم

ساری اداکاری ہے پیارے، ہوتا ووتا کچھ بھی نہیں

واویلا کرنے کو لوگو! کوئی بہانہ ہونا تھا

پاس واس ہے اپنے کیا؟ سو کھونا وونا کچھ بھی نہیں

پروانہ وروانہ صاحب! شاعر کی ہے ایک مثال

شمع ومع ہیں شعر کی باتیں، جلنا ولنا کچھ بھی نہیں

ہم ہیں شاعر عشق وشق سے ہم کو ملی ہے فُرصت کب

غزل وزل لکھنا وکھنا ہے، کرنا لڑنا کچھ بھی نہیں

محنت وحنت کام نہیں ہے، ساری ساہوکاری ہے

پکے پکائے پھل کھانا ہے، بونا وونا کچھ بھی نہیں

عہدِ جوانی آیا ہو گا، خبر وبر قبر نہ ملی

اللہ واللہ ذکر ہے اب تو، ہلہ گُلہ کچھ بھی نہیں

مجنوں وجنوں کام سے بھاگا، عاشق واشق بن بیٹھا

قصہ وصہ، صحرا وحرا، لیلیٰ ویلیٰ کچھ بھی نہیں

گیارہ ستمبر کیسا آیا، ہنسنا وسنا بُھول گئے

اقرا وِقرا، مسجد وسجد، چندہ وندہ کچھ بھی نہیں

عابد غازی جو بھی کہے ہے، سُن لو وُن لو اُن کی بات

عمل ومل سے کیا ہوتا ہے، کرنا ورنا کچھ بھی نہیں


عابد اللہ غازی

No comments:

Post a Comment