Wednesday, 3 April 2024

جب ہونٹوں پہ پیار ترانے آ جاتے ہیں

 جب ہونٹوں پہ پیار ترانے آ جاتے ہیں

جیون رُت پہ رُوپ سہانے آ جاتے ہیں

ہم تو پُھولوں کی خُوشبو سے اُکتا کر

تیرے بدن کی باس چُرانے آ جاتے ہیں

اکثر تیرے مدہوشوں سے مِل کر بھی

کچھ لوگوں کے ہوش ٹھکانے آ جاتے ہیں

پل بھر کو تم دل سے بُھول بھی جاتے ہو

اس بستی میں بھی ویرانے آ جاتے ہیں

جب سجتی ہے محفل ہم دل والوں کی

ہونٹوں پر خود ہی افسانے آ جاتے ہیں

ہم پاگل تقدیر کے سُوکھے پنگھٹ پر

ارمانوں کی پیاس بُجھانے آ جاتے ہیں

اس محفل کی رونق قائم رہتی ہے

اپنے چھوڑیں تو بیگانے آ جاتے ہیں

نجم یہاں اس آہ و فغاں کی منڈی میں

ہم تو یونہی درد کمانے آ جاتے ہیں


نجم الحسن کاظمی

No comments:

Post a Comment