Sunday 14 April 2024

یہ لوگ جبر پہ کرتے جو احتجاج نہیں

 یہ لوگ جبر پہ کرتے جو احتجاج نہیں 

سو ان سے اس لیے ملتا مرا مزاج نہیں

جو سچ بتائے وہ پاگل بتایا جاتا ہے 

یہاں پہ حق کو سمجھنے کا اب رواج نہیں

غنیم شہر کو معلوم ہی نہیں کہ مجھے

بجز خدا کے کسی کا بھی احتیاج نہیں

سماج کیا ہے مرے آپ کے رویے ہیں 

برے تو لوگ ہیں بھائی برا سماج نہیں

ہمیں تو مسند عشق و وفا عطا ہوئی ہے 

ہمارے ذہن پہ چھائے یہ تخت و تاج نہیں

سبھی  کو ذہنی غلامی کا ایک ٹیومر ہے 

مرض تو کافی پرانا ہے لا علاج نہیں

یہ سادہ بات بتانے میں کیا تامل ہے  

وہ میرے کل میں نہیں ہے میں جس کا آج نہیں

کبھی کبھار میں سوچوں تو کانپ اٹھتا ہوں 

زمیں خدا کی ہے لیکن خدا کا راج نہیں


اسلم رضا خواجہ

No comments:

Post a Comment