رائیگانی
رائیگانی ہی رائیگانی ہے
خواب سہمے ہوئے ہیں آنکھوں میں
گرد پلکوں پہ جمتی جاتی ہے
کوئی منظر نہیں جو تازہ ہو
دُھول ہی دُھول ہے چہار طرف
ہاتھ لرزاں ہیں شدتِ غم سے
اب زمیں تیز دوڑتی ہے بہت
پاؤں جمتے نہیں ہیں رستے پر
ہے صبائے بہار نوحہ زن
حشر برپا ہے وادئ دل میں
وہ زباں جو بڑی ہی ماہر تھی
بُھول بیٹھی ہے فن تکلّم کا
کیا خبر تم کو نازنینِ بہار
تم ضروری ہو زندگی کے لیے
تم نہیں ہو تو زندگی میری
بس فقط ایک رائیگانی ہے
مہدی بخاری
No comments:
Post a Comment