Wednesday 5 June 2024

خدا کی بستی میں بت پرستی نہیں مناسب

 خُدا کی بستی میں بُت پرستی نہیں مناسب


خُدا کی بستی میں رہنے والے زیادہ تر لوگ

خُدا کی پُوجا سے مُنحرف ہیں

بُتوں کی پُوجا بڑھا رہے ہیں

نئے نئے بُت بنا رہے ہیں

کبھی یہ مغرب، کبھی یہ مشرق

کبھی یہ تہذیب کے بُتوں کو بڑے سلیقے سے پُوجتے ہیں

بڑے بُتوں میں جو ایک بُت ہے اس پہ تہذیب ہی لکھا ہے

اس کے پاؤں میں دُنیا ساری کا نقشہ فُٹ بال سا پڑا ہے

وہ دوسرا وہ بُت بڑے بُتوں میں 

کہ جس کے ماتھے پہ شانتی ہی لکھا ہوا ہے

وہ مذہبی ہے، وہ فرقہ بندوں کا دیوتا ہے

زیادہ تر پوپ اور بھکشُو 

زیادہ تر صوفی اور سادھو

زیادہ تر جوگی اور گُرو

تمام دُنیا کے مذہبی یہ زیادہ تر لوگ 

شانتی اور مذہبی اک لبادے اندر

فرقہ بندی کے ایک بُت کو ہی پُوجتے ہیں

یہ دوسرا بُت ہی فرقہ بندوں کا دیوتا ہے

کہ جس کے ماتھے پہ شانتی ہی لکھا ہوا ہے

بڑے بُتوں میں وہ تیسرا بُت 

کہ جس کے ہاتھوں میں اک شمع ہے

اور اس پہ اک لفظ ملوکیت ہی لکھا ہوا ہے

تمام جُھوٹے صحافی اینکر

تمام جُھوٹے سیاسی لیڈر

تمام جُھوٹے فقیر و مُلا

تمام جُھوٹے سماج صُوفی

تمام جُھوٹے عربی عجمی

یہ تیسرے بُت ملوکیت کو ہی پُوجتے ہیں

اسی کے چرنوں پڑے ہوئے ہیں

اسی پہ پرساد لا رہے ہیں

اسے چڑھاوے چڑھا رہے ہیں

پُجاریوں کے دلوں میں جھانکا

تو ان دلوں میں یہ بڑے بُت 

بڑی نفاست، بڑی نزاکت سے جاگزیں تھے

مال و دولت، جاہ و حشمت، شان و شوکت

ملوکیت کے حسیں لبادوں میں خندہ زن تھے

من کا ابلیس، ان لبادوں پہ سونے چاندی کے تار لے کر 

کشیدہ کاری ہی کر رہا تھا

پُجاریوں کو بتا رہا تھا

کہ ان بُتوں کو ہی پُوجنے سے 

تمہارے من اور تن کی دُنیا سُکھی رہے گی

مجھے جو دیکھا تو چیخ اُٹھا

پُجاریوں سے پُکار اُٹھا

یہ کہ وہی ہے، کہ جس کا خطرہ تھا یہ وہی ہے

تمہارے سارے بُتوں کا قاتل

تمہارے سارے سکُوں کا قاتل

مال و دولت، جاہ و حشمت، شان و شوکت اُجاڑ دے گا

ملوکیت کو اُکھاڑ دے گا

اس کی باتوں میں تم نہ آنا

وگرنہ فاقے سے تم مرو گے

یہ اس خلافت کی بات کرتا ہے

کہ جس خلافت کو رسولِ عربیﷺ ہی لے کے آئے

اس خلافت اور اس کی باتوں سے تم سبھوں کو خُدا بچائے

اس کی باتوں میں تم جو آئے یا اس خلافت پہ تم چلے تو

مال و دولت، جاہ و حشمت، شان و شوکت کی تباہی ہو گی

اس کی باتوں میں تم نہ آنا

اس کی باتوں میں تم نہ آنا

میں بولنے والا تھا ہی لیکن مجھے قلندر نے یوں صدا دی

لوٹ آ میرے بیٹے، لوٹ آ مریدِ صادق، لوٹ آ خُدا کے طالب

تُو جگہ پہ کھڑا ہوا ہے، تُو جس جگہ پہ اڑا ہوا ہے

میڈیا بھی انہی کے ہاتھوں میں ہے دھر کا

یہ تم پہ الزام کوئی لا کے راستے سے ہٹا ہی دیں گے

نشان تک ہی مٹا ہی دیں گے

تُو ان مقابل تمام دُنیا کے سچے پوپ اور سچے بھکشُو

تمام دُنیا کے سچے صوفی اور سچے سادھو

تمام دُنیا کے سچے جوگی اور سچے گُرو

تمام دُنیا کا جو بھی سچا ہو اس کو اپنے ہی ساتھ لے لے

ہند کی وہ چہکتی چڑیا نوائے لتا حیا کی مانند

تمام دُنیا کی سچ صداؤں کو ساتھ لے لے

سحر صباحوں کو ساتھ لے لے

تمام جُھوٹوں کے بالمقابل، تمام سچوں کو ساتھ لے لے

بُت پرستوں کے بالمقابل تُو لا کی تلوار ہاتھ میں لے

اور میرا کلیم بن کر ان پہ ضربِ کلیم ہی لا

میری زبور عجم میں بانگ درا ایسی 

بُتوں پہ لرزہ عطا کرے گی

کعبۂ دل صفا کرے گی

خُدا کی بستی میں بُت پرستی نہیں مناسب


مشتاق سبقت

No comments:

Post a Comment