عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آنے لگی زبان پہ خیر البشرﷺ کی بات
لوگوں نے جب بھی چھیڑ دی طیبہ نگر کی بات
شاہِ اممﷺ نے دولتِ ایماں جو کی عطا
بے معنی ہو کے رہ گئی لعل و گہر کی بات
رحمت بنا کے بھیجا ہے اللہ نے انہیںﷺ
اب لوگ بھول جائیں گے دردِ جگر کی بات
پہلے زباں کو زم زم و کوثر سے دھوئیے
تب ہی لبوں پہ لائیے فخرِ بشرﷺ کی بات
انساں کو وہ عروج کی راہوں پہ لے گئی
جب جب بھی کی گئی ہے نبیؐ کے سفر کی بات
کیجیے نبیﷺ کا ذکر بڑے احترام سے
یہ ہے بڑے ہی صاحبِ فکر و نظر کی بات
گزری ہے سب کی عالمِ غربت میں زندگی
یوں بھی تو کی گئی مِرے آقاؐ کے گھر کی بات
ہوتا ہے رحمتوں کے فرشتوں کا پھر نزول
ہوتی ہے جس جگہ پہ شہِ بحر و بر کی بات
گزرے نبیﷺ تو راہ کے ذرے چمک اٹھے
نقشِ قدم سے مل گئی شمس و قمر کی بات
دلشاد ہم کو قاصر وعاجز ہی جانیے
کیا ہم ہیں کیا ہمارے کمال و ہنر کی بات
دلشاد گورکھپوری
No comments:
Post a Comment