عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
یہ کب اوقات تھی لکھتا میں مدحت کملی والے کی
ہے الفی نا رسا پر یہ عنایت کملیﷺ والے کی
عطا ان کی، سخا ان کی، زمانے سے جدا ان کی
کہ سائل ڈھونڈتی خود ہے سخاوت کملی والے کی
بڑے ناداں جو دیتے ہیں مجھے افلاس کے طعنے
مِرے دامن کی دولت ہے، مودت کملی والے کی
اگر ہو منتخب کرنا مجھے دیدار و جنت سے
بنا سوچے میں چُن لوں گا زیارت کملی والے کی
تجھے ہے مان اے زاہد! عبادت پر، ریاضت پر
مِری بخشش کا ساماں ہے شفاعت کملی والے کی
خدا شاہد ہے بت خانہ وہ دل تب تک ہے ویرانہ
کہ جب تک نہ بسے اس میں محبت کملی والے کی
میں مسجودِ ملائک ہوں، بڑا اعزاز ہے الفی
میں نازاں ہوں مگر اس پر ہوں اُمت کملی والے کی
افتخار حسین الفی
No comments:
Post a Comment