Monday 3 June 2024

ہونٹ سِلنا بھی کیا اذیت ہے

 ابرہہ


اک مہینے سے ابرہہ اکثر

یاد آتا ہے روز و شب مجھ کو

میں خیالوں کی وادیوں میں کہیں 

ہاتھیوں کی چڑھائی دیکھتا ہوں 

ایک پٹی زمیں پہ ایسی ہے

جس کو مرہم کوئی نصیب نہیں

اک غزہ ہے جو خود اکیلا ہی

زخم پر زخم سہتا رہتا ہے

ابرہے کے جدید نُطفے نے

اپنے دجّال کی خباثت سے

سب ابابیل مار ڈالے ہیں 

کون کنکر کسی کو مارے گا

سامری زاد کی مذمت بھی

ہو سکے مجھ سے تو غنیمت ہے

ہونٹ سِلنا بھی کیا اذیت ہے


معین نظامی

No comments:

Post a Comment