Wednesday 5 June 2024

حسیں فریب طبیعت میں دور بینی ہے

 حسیں فریب، طبیعت میں دُور بینی ہے

یہ دنیا شوخ ہے لیکن بڑی کمینی ہے

بُرا نہ مان، تِرے عیب جو نکالتا ہوں

مِرے لیے بھی مِری سوچ نُکتہ چینی ہے

تِرے خلاف میں کیسے کسی کی بات سُنوں

تو میرا دوست ہے، اور وہ بھی آستینی ہے

ہماری یوں بھی تو مُمکن نہیں ہے یکجائی

میں دُنیا دار ہوں،۔ تیرا مزاج دینی ہے

ذرا سی بات کے کتنے جواز دینا پڑے

ہمارا اب کے بچھڑنا بڑا یقینی ہے

تمہارا لمس نئے ذائقے بناتا ہے

تمہارے ہاتھ میں ہو تو نمک بھی چینی ہے

کوئی خلاؤں میں جا کر بھی کچھ نہیں پاتا

کسی کی خاک سے نِسبت فلک نشینی ہے


زوہیر عباس

No comments:

Post a Comment