بیتا ہے جو بھی اس کو گزر جانا چاہیے
اس درد کو کہیں تو ٹھہر جانا چاہیے
ہم نے تمام عمر سفر میں گزار دی
اب زندگی کی شام ہے، گھر جانا چاہیے
تھاما نہ جس نے ہاتھ زمانے کی بھیڑ میں
اس کو ہمارے دل سے اتر جانا چاہیے
اب نیند سے ہمارا نہیں واسطہ کوئی
اے خواب اب تجھے بھی بکھر جانا چاہیے
اس راہ پر جہاں سے پلٹتا نہیں کوئی
اک بار تو ہمیں بھی ادھر جانا چاہیے
فرزانہ ساجد
No comments:
Post a Comment