Sunday 9 June 2024

یہ کیسی رات اتری ہے ہوا کا شور ہے

 یہ کیسی رات اُتری ہے


ہوا کا شور ہے 

رستے مگر چُپ چاپ لیٹے ہیں 

محاذوں سے خبر چلتی ہوئی

جب شہر میں پہنچی

تو آنکھیں تیرگی کی تھپکیاں لینے کی عادی تھیں 

کسی میں خوابِ رنگیں تھا 

کسی میں آخری آنسو


توصیف خواجہ

No comments:

Post a Comment