عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
عود کر تب ہی جنوں اہل خرد میں آیا
جب کوئی آپﷺ کی توہینِ عمد میں آیا
جب برابر نہ کوئی قامت و قد میں آیا
پست کردار لیے کینہ و کد میں آیا
جب دریدہ دہنی پر اُتر آئے بد بخت
دینِ احمدﷺ کا مقلّد کوئی رد میں آیا
تھا مجھے علم نبیؐ پاک کے درشن ہوں گے
حسرتِ دید لیے اپنی لحد میں آیا
اذن نامہ مِرے ہاتھوں میں دیا، رونے لگا
جب مِرا باپ تریسٹھ کے عدد میں آیا
انؐ کے کردار پہ یہ بحث کریں گے کم ذات
جن کی تقدیس پہ قرآن سند میں آیا
رب سے میں رزقِ سخن مانگتا تھا زیف میاں
نعت کا شعر اسی رزق کی مد میں آیا
حماد زیف
No comments:
Post a Comment