Friday, 2 August 2024

مئے عرفان پلائی گئی تب نعت ہوئی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مئے عرفان پلائی گئی تب نعت ہوئی

حمد پر میم سجائی گئی تب نعت ہوئی

رُوئے روشن سے ہے سُورج نے چمکنا سیکھا

زُلف سے رات بنائی گئی تب نعت ہوئی

حرمِ پاک سے بُلوا لیا اپنا محبوبﷺ

عرش کی سیر کرائی گئی تب نعت ہوئی

بیتِ معمور سے لکھنے کے لیے نعتِ رسولؐ

روشنائی بھی منگائی گئی تب نعت ہوئی

سایۂ گنبدِ خضرا میں کیا ذکرِ مبیںﷺ

جب جبیں در پہ جُھکائی گئی تب نعت ہوئی

کیسے الفاظ اُترتے رہے شیریں شیریں

منہ میں شیرینی گُھلائی گئی تب نعت ہوئی

مجھ پہ رخشندہ کرم احمدِؐ مُرسلﷺ کا ہوا

سوئی قسمت تھی جگائی گئی تب نعت ہوئی


رخشندہ بتول

No comments:

Post a Comment