عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مئے عرفان پلائی گئی تب نعت ہوئی
حمد پر میم سجائی گئی تب نعت ہوئی
رُوئے روشن سے ہے سُورج نے چمکنا سیکھا
زُلف سے رات بنائی گئی تب نعت ہوئی
حرمِ پاک سے بُلوا لیا اپنا محبوبﷺ
عرش کی سیر کرائی گئی تب نعت ہوئی
بیتِ معمور سے لکھنے کے لیے نعتِ رسولؐ
روشنائی بھی منگائی گئی تب نعت ہوئی
سایۂ گنبدِ خضرا میں کیا ذکرِ مبیںﷺ
جب جبیں در پہ جُھکائی گئی تب نعت ہوئی
کیسے الفاظ اُترتے رہے شیریں شیریں
منہ میں شیرینی گُھلائی گئی تب نعت ہوئی
مجھ پہ رخشندہ کرم احمدِؐ مُرسلﷺ کا ہوا
سوئی قسمت تھی جگائی گئی تب نعت ہوئی
رخشندہ بتول
No comments:
Post a Comment