Monday, 5 August 2024

راہ وفا میں نکلو تو پھر گھر نہیں رہتا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


راہِ وفا میں نکلو، تو پھر گھر نہیں رہتا

آنکھ میں آنسو، اور شانوں پہ سر نہیں رہتا

جن سینوں میں تیر ترازو ہو جاتے ہیں

اُن سینوں میں کسی یزید کا ڈر نہیں رہتا

یثرب سے تا شام مسافت جتنی کڑی ہو

راہ میں کربل آئے تو رنجِ سفر نہیں رہتا

سنگِ رہِ دُنیا بھی اگر اُس خاک کو چُھو لے

تو پارس ہو جاتا ہے وہ، پتھر نہیں رہتا

وہ حُر ہو، یا حسن رضا سا شاعر کوئی

آئے اِدھر اک بار، تو پھر وہ اُدھر نہیں رہتا


حسن عباس رضا

No comments:

Post a Comment