عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اُس دور میں تھا نورِ محمدﷺ سے سماں اور
تھی صبحِ ازل صورتِ ترتیبِ جہاں اور
ثابت ہے یہ اوراقِ مقدس سے کہ وہ تھے
جب جادۂ ہستی میں نہ تھا کوئی رواں اور
قائم ہے جہاں احمدِؐ مرسلﷺ کی حکومت
ہیں وسعتِ افلاک میں ایسے بھی جہاں اور
اُس نور کی تقسیم سے ہنگامِ ابد تک
ترتیب میں آئیں گے مکیں اور مکاں اور
بیٹھے ہیں سرِ رہگزارِ شہرِ مدینہ
ہیں منتظرِ اذنِ سفر غمزدگاں اور
رکھنا ہے ابھی شوقِ زیارت کو مسلسل
لازم ہے ابھی دل کے لیے تاب و تواں اور
آتی ہے صدا وادئ طیبہ و نجف سے
گونجے گی ابھی دیر و کلیسا سے اذاں اور
کرتے تو رہے مدحتِ سرکارِ رسالتﷺ
ہم وضع نہ کر پائے مگر طرزِ بیاں اور
وہ ابرِ کرم بن کے برس جائیں گے اشعر
اٹھے گا اگر سینۂ گیتی سے دھواں اور
علی مطہر اشعر
No comments:
Post a Comment