Wednesday, 6 November 2024

یاد مدینہ جب آ جائے وہ بھی اتنی رات گئے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


یادِ مدینہ جب آ جائے، وہ بھی اِتنی رات گئے 

دل‌ کیا کیا تڑپے تڑپائے، وہ بھی اتنی رات گئے

نعتِ نبیؐ کے جھونکے آئے، وہ بھی اِتنی رات گئے 

سانسوں کے سرگم لہرائے، وہ بھی اتنی رات گئے

رات کی اس ڈھلتی بیلا میں‌ کس نے چھیڑا ذکرِ رسولؐ

کس نے آئینے دِکھلائے، وہ بھی اتنی رات گئے 

سورۂ نجم کا ساغر چھلکا، تاروں کی برسات ہوئی 

اصحابِ آقاﷺ یاد آئے، وہ بھی اتنی رات گئے 

تاروں کی مِصری کی ڈلیاں گھول رہی ہیں شربتِ نُور

جو پی لے روشن‌ ہو جائے، وہ بھی اتنی رات گئے

خوابِ مدینہ دیکھ رہا ہو ممکن ہے بیدار نصیب 

سوئے ہوئے کو کون جگائے، وہ بھی اتنی رات گئے 

صلِ علیٰ کا گجرا گمکے، سہرے کے پھُولوں کا سلام 

عرشِ بریں کے دولہا آئے، وہ بھی اتنی رات گئے

مسجدِ نبویؐ، خُلد کی‌ کیاری، روضۂ جنت کی وہ‌ بہار 

تاروں کے وہ سرکتے سائے، وہ بھی اِتنی رات گئے 

یادِ نبیﷺ کا لمحہ لمحہ، جگمگ جگمگ جگنو سا

ہر دم‌ جلتا بُجھتا جائے، وہ بھی اتنی رات گئے 

آنکھ میں آنسو، لب پہ تبسّم، ہجر کا غم، ملنے کی‌ اُمید

شبنم روئے، پپیہا گائے، وہ بھی اتنی رات گئے 

بیلے کی کلیاں متبسّم، خُوشبو ریز ترنم میں 

اجمل شاید نعت سنائے، وہ بھی اتنی رات گئے 


اجمل سلطانپوری 

No comments:

Post a Comment