دوست دشمن سبھی غمخوار نظر آتے ہیں
اب مری موت کے آثار نظر آتے ہیں
جانے کیوں جلوہ پس پردہ چلا جاتا ہے
ہم ہی جب طالب دیدار نظر آتے ہیں
لوگ رو رو کے دعا مانگتے ہیں جینے کی
اور ہم جینے سے بیزار نظر آتے ہیں
یہ مِری روح کے خاکے تو نہیں ہیں اے دوست
سائے سے کچھ پسِ دیوار نظر آتے ہیں
صبوحی دہلوی
سید ہدایت علی
No comments:
Post a Comment