Wednesday 6 November 2024

دوست دشمن سبھی غمخوار نظر آتے ہیں

 دوست دشمن سبھی غمخوار نظر آتے ہیں

اب مری موت کے آثار نظر آتے ہیں

جانے کیوں جلوہ پس پردہ چلا جاتا ہے

ہم ہی جب طالب دیدار نظر آتے ہیں

لوگ رو رو کے دعا مانگتے ہیں جینے کی

اور ہم جینے سے بیزار نظر آتے ہیں

یہ مِری روح کے خاکے تو نہیں ہیں اے دوست

سائے سے کچھ پسِ دیوار نظر آتے ہیں


صبوحی دہلوی

سید ہدایت علی

No comments:

Post a Comment