Wednesday, 6 November 2024

بہت ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

 بہت ویران موسم ہے، کبھی مِلنے چلے آؤ

سبھی جانب تِرا غم ہے، کبھی ملنے چلے آؤ

مِرے ہمراہ گرچہ دور تک لوگوں کی رونق ہے

مگر جیسے کوئی کم ہے، کبھی ملنے چلے آؤ

تمہیں تو علم ہے میرے دلِ وحشی کے زخموں کو

تمہارا وصل مرہم ہے، کبھی ملنے چلے آؤ

اندھیری رات کی گہری خموشی اور تنہائی

دِیے کی لو بھی مدھم ہے، کبھی ملنے چلے آؤ


علی اکبر منصور

No comments:

Post a Comment