جنون عشق سے حل یہ سوال ہو نہ سکا
شعور ہو نہ سکا یا وصال ہو نہ سکا
فراق پردۂ حسن و جمال ہو نہ سکا
جدا نظر سے فروغ خیال ہو نہ سکا
ستم ستم سے جھلکتی رہی بہار کرم
کبھی جلال حجاب جمال ہو نہ سکا
جو اشک آنکھ میں آیا وہ مسکراتا ہوا
دل ملول خراب ملال ہو نہ سکا
فسردہ ہو کے غم دوست جس سے روٹھ گیا
تلافیوں سے اگر اندمال ہو نہ سکا
حجاب شعر و سخن میں بہائے لاکھ آنسو
مگر فرو کبھی دل کا ابال ہو نہ سکا
کوکب شاہجہانپوری
No comments:
Post a Comment