Tuesday, 5 November 2024

یارکی یاری کے غم سہنے کی عادت ہو گئی

 یارکی یاری کے غم سہنے کی عادت ہو گئی

تو سبھی لوگوں کو ہم سے ہی شکایت ہو گئی

جب ہوئی تحقیق تو آثار سارے مل گئے

چھوڑ کر مجھ کو کیوں اس سے حماقت ہو گئی

جو جھگڑتا تھا محبت کو نبھانے کے لیے

پھر اسے کیسے کسی سے یوں رفاقت ہو گئی

تھا بہت اچھا؛ مگر اس سے محبت چھوڑ کر

بے وفاؤں کی محافل کی صدارت ہو گئی

یار نے میرے کبھی جھوٹی تسلی تک نہ دی

کیا محبت ہو گئی، ہم سے ندامت ہو گئی؟

عشق سے توبہ، محبت سے معافی مانگ لی

ہاں یونہی بے وجہ ثانی سے شرارت ہو گئی


جون ثانی

No comments:

Post a Comment