Tuesday, 5 November 2024

سرد تنہائی میں یوں جسم کو گرماؤ گے

 سرد تنہائی میں یوں جسم کو گرماؤ گے

خود سے لپٹو گے کبھی خود میں سمٹ جاؤ گے

ایسی تنہائی کہ خود سے تمہیں خوف آئے گا

کوئی خاموش سی آہٹ بھی نہ سن پاؤ گے

جسم اپنا تمہیں آسیب لگے گا اک دن

اپنے سائے کو بھی تم خود سے جدا پاؤ گے

دوستو! بزم سجے گی نہ کبھی میرے بعد

رت جگے یاد جب آئیں گے تو پچھتاؤ گے

گھر سے بازار کی جانب تو چلے ہو شاہد

لڑکیاں تنگ کریں گی تو کہاں جاؤ گے


شاہد شیدائی

No comments:

Post a Comment