سرد تنہائی میں یوں جسم کو گرماؤ گے
خود سے لپٹو گے کبھی خود میں سمٹ جاؤ گے
ایسی تنہائی کہ خود سے تمہیں خوف آئے گا
کوئی خاموش سی آہٹ بھی نہ سن پاؤ گے
جسم اپنا تمہیں آسیب لگے گا اک دن
اپنے سائے کو بھی تم خود سے جدا پاؤ گے
دوستو! بزم سجے گی نہ کبھی میرے بعد
رت جگے یاد جب آئیں گے تو پچھتاؤ گے
گھر سے بازار کی جانب تو چلے ہو شاہد
لڑکیاں تنگ کریں گی تو کہاں جاؤ گے
شاہد شیدائی
No comments:
Post a Comment