Monday, 4 November 2024

رہے گی ناخن فرقت کی کب تک سینہ افگاری

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


رہے گی ناخنِ فرقت کی کب تک سینہ افگاری

کرے گی یاس تا کے زخم پر دل کے نمک باری

بہیں گے دل کے ٹکڑے بن کے آنسو آنکھ سے کب تک

رہیں گے چشمِ پُر ارماں سے کب تک اشکِ غم جاری

نہ کچھ حُسنِ عمل ہی ہے نہ کوئی مادی ساماں

جو کچھ ساماں ہے تو چھوٹی سی تھوڑی گریہ و زاری

میں کس منہ سے کہوں مجھ کو بلا لیجے مدینہ میں

میں خود نادم ہوں آقاﷺ دیکھ کر اپنی سیاہ کاری

ولیکن کیا تعجب ہے اگر اپنی کریمی سے

کرے وہ رحمتِ عالمﷺ خطاکاروں کی ستاری

ذرا بھی چشمِ رحمت ہو تو مٹ جائیں گُنہ میرے

مرادیں سب بر آئیں نکلیں دل کی حسرتیں ساری

وہ الطافِ کریمانہ ہوں، وہ انعامِ شاہانہ

نعیم الدیں کو دیکھیں دیدۂ حسرت سے درباری


نعیم الدین مرادآبادی

No comments:

Post a Comment