Sunday 3 November 2024

اپنے انداز کرم کو بھی تو دیکھا ہوتا

 اپنے اندازِ کرم کو بھی تو دیکھا ہوتا

لے گیا کھینچ کے ہم کو جو خطا کی جانب

لوگ تو جھُکتے ہیں کعبہ میں، صنم خانے میں

ہم جھُکے آپ کے نقشِ کفِ پا کی جانب

موت پھیلائے پر و بال وہاں بھی آئی

زندگی ڈھونڈنے نکلے تھے خلا کی جانب

جب مِرے پاس سے وہ نظریں چُرا کر گزرا

دیکھتا رہ گیا میں اہلِ وفا کی جانب


صبوحی دہلوی

سید ہدایت علی

No comments:

Post a Comment