Sunday 3 November 2024

دال کھائی ہے دوستوں نے ابھی

 زعفرانی کلام


دال کھائی ہے دوستوں نے ابھی

کوئی تازہ ہوا چلی ہے جبھی

اب تو گوبھی کو بھی ترستے ہیں

روز کھاتے تھے مچھلیاں جو کبھی

فیڈ مہنگی ہوئی ہے مرغی کی

آٹھ سو کی وہ ہو گئی ہے تبھی

سانپ پالے جو آستینوں میں 

پائنچوں سے نکل رہے ہیں سبھی


فیصل جمیل کاشمیری

No comments:

Post a Comment