تاج باقی ہیں نہ محلات خدا خیر کرے
چھوڑ دو یارو! خرافات خدا خیر کرے
مدتوں بعد گلے مل گئے دشمن سارے
اب سُدھرنے کو ہیں حالات خدا خیر کرے
پیٹ کی آگ نے دنیا ہی جلا کر رکھ دی
اب نہ باقی رہے جذبات خدا خیر کرے
کال سینٹر نے حیا چھین لی ماں بہنوں کی
مل گئی مٹی میں اوقات خدا خیر کرے
جوتشی چھوڑ دے تُو اپنی ہر اک من مانی
ہو نہیں سکتے کرامات خدا خیر کرے
چھوڑ کر چل دئیے سب اپنے پرندوں کی طرح
غیر ممکن ہے ملاقات خدا خیر کرے
گھر کی جب نُورِ نظر بن گئی کیبل ٹی وی
مر گئے سارے حجابات خدا خیر کرے
بیٹیاں غیر کی ہوتی ہیں امانت اے امین
اب تو رخصت ہوئی بارات خدا خیر کرے
عنایت امین
No comments:
Post a Comment