عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
صبح تیری ہے، تِری شام، رسول عربیﷺ
سارا عالم ہے تِرے نام، رسول عربیﷺ
دل ، تِرے کعبۂ اوصاف کا کرتا ہے طواف
باندھ کر نعت کا احرام، رسول عربیﷺ
کب سے امّید کی چھت پر ہے تمنائے نظر
آ، مِرے چاند! سرِ بام، رسولِ عربیﷺ
ہے تِرے نور سے مے خانۂ عرفاں، آباد
دے ضیا بار کوئی جام، رسولِ عربیﷺ
روئے خورشید بھی کرتا ہے جہاں کسبِ ضیا
وہ تِری زُلفِ سیہ فام، رسولِ عربیﷺ
ہے تِرے تیغۂ ابرو میں بھی وہ تابِ یقیں
کٹتی ہے گردنِ اوہام، رسول عربیﷺ
سارے آفاق میں پھیلی ہیں کرم کی شاخیں
ظِلِ رحمت ہے تِرا عام، رسولِ عربیﷺ
ہر لبِ نُطق، تِرا اسمِ گرامی چومے
کیا ہی پیارا ہے ترا نام ، رسولِ عربیﷺ
جس کے سودے پہ ہو آمادہ تِری چشمِ کرم
کیوں نہ ہو جائے وہ نیلام، رسول عربیﷺ
تیری توصیف کو ہے بحرِ سیاہی تھوڑا
کم ہیں اشجار کے اقلام، رسول عربیﷺ
جن کو اللہ کے اَیام کہا قرآں نے
اُن میں ہیں تیرے سب ایام، رسول عربیﷺ
سر خروئی ہے تِرے ماننے والے کو سدا
تیرا مُنکر ہے بد انجام، رسول عربیﷺ
نظم سیفی کو نہیں اہل دُول سے مطلب
بس تِری نعت سے ہے کام، رسول عربیﷺ
شاکر حسین سیفی
No comments:
Post a Comment