میرے احساس جنوں کا ترجماں ہونا ہی تھا
ایک دن تو حال دل ان پر عیاں ہونا ہی تھا
شدت احساس اپنی دیکھ کر اتنا نہ ڈر
یہ وہ جذبہ ہے جسے اک دن جواں ہونا ہی تھا
اپنی منزل کے لیے جو راستہ میں نے چنا
اس پہ روشن تیرے قدموں کا نشاں ہونا ہی تھا
نقش ہو کر رہ گئی وہ مسکراہٹ ذہن پر
یہ وہ لمحہ تھا جو آخر جاوداں ہونا ہی تھا
ہے پس نظم عناصر کوئی پوشیدہ ضرور
باغ ہے دنیا اگر تو باغباں ہونا ہی تھا
دیکھ کر وہ حسن ہم اتنا ہی کہہ پائے کہ واہ
اور اس کے بعد دل کو بے زباں ہونا ہی تھا
تھا کہاں اتنا اہم وہ دید کا لمحہ مِرا
لیکن اس کو بھی تو زیب داستاں ہونا ہی تھا
نا مناسب ہی سہی میرا بہک جانا مگر
دیکھ کر اس کو نشہ کچھ تو میاں ہونا ہی تھا
مجھ سے گر روٹھے ہوئے رہتے بھی تو وہ کب تلک
ایک دن تو ان کو مجھ پہ مہرباں ہونا ہی تھا
منموہن عالم
No comments:
Post a Comment