Friday 1 November 2024

میرے احساس جنوں کا ترجماں ہونا ہی تھا

 میرے احساس جنوں کا ترجماں ہونا ہی تھا

ایک دن تو حال دل ان پر عیاں ہونا ہی تھا

شدت احساس اپنی دیکھ کر اتنا نہ ڈر

یہ وہ جذبہ ہے جسے اک دن جواں ہونا ہی تھا

اپنی منزل کے لیے جو راستہ میں نے چنا

اس پہ روشن تیرے قدموں کا نشاں ہونا ہی تھا

نقش ہو کر رہ گئی وہ مسکراہٹ ذہن پر

یہ وہ لمحہ تھا جو آخر جاوداں ہونا ہی تھا

ہے پس نظم عناصر کوئی پوشیدہ ضرور

باغ ہے دنیا اگر تو باغباں ہونا ہی تھا

دیکھ کر وہ حسن ہم اتنا ہی کہہ پائے کہ واہ

اور اس کے بعد دل کو بے زباں ہونا ہی تھا

تھا کہاں اتنا اہم وہ دید کا لمحہ مِرا

لیکن اس کو بھی تو زیب داستاں ہونا ہی تھا

نا مناسب ہی سہی میرا بہک جانا مگر

دیکھ کر اس کو نشہ کچھ تو میاں ہونا ہی تھا

مجھ سے گر روٹھے ہوئے رہتے بھی تو وہ کب تلک

ایک دن تو ان کو مجھ پہ مہرباں ہونا ہی تھا


منموہن عالم

No comments:

Post a Comment