اللہ رحم اب تو یہ حالات ہو گئے
بچے کسی غریب کے بھوکے ہی سو گئے
پھولوں کی آرزو تھی مگر یہ بھی کم نہیں
احباب میری راہ میں کانٹے تو بو گئے
کہنے کا شوق ہے تو ہو سننے کا عزم بھی
یہ کیا کہ آہ باتوں ہی باتوں میں رو گئے
اچھا ہوا کہ توڑ دیا تم نے میرا دل
وہ روز روز کے جو گلے تھے چلو گئے
پا کر تمہارے لہجے میں اخلاص کی مہک
ہم پھر بڑے حسین خیالوں میں کھو گئے
انور شمیم! جن پہ تھا انسانیت کو ناز
لگتا ہے اس جہاں سے وہ انسان تو گئے
انور شمیم
No comments:
Post a Comment