عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہر ایک فیصلہ دائم اٹل ہے قرآں کا
نظامِ دہر میں جاری عمل ہے قرآں کا
نہ روک پائے گی اس کو کبھی کوئی ظلمت
تجلّیوں سے بھرا پَل بہ پَل ہے قرآں کا
لَحافظون کی آیت بتا رہی ہے ہمیں
کہ نورِ حرف و سخن لم یزل ہے قرآں کا
اسے بدلنے کی کوشش میں مٹ گئے لاکھوں
ہر ایک حرف مگر بے بدل ہے قرآں کا
رواں ہے مطلعِ عالم پہ مہرِ نو بن کر
ہر ایک رنگ سدا بر محل ہے قرآں کا
ہیں شاخِ دہر پہ تہذیب کے ثمر جتنے
بغور دیکھو یہ ہر ایک پھل ہے قراں کا
رہیں گی اس کو مٹانے کی سازشیں ناکام
کہ نُور آج ہے اور نُور کل ہے قرآں
تمام مسئلے، قرآن ہی سے سُلجھاؤ
جہاں میں سب سے اثر دار حل ہے قرآں کا
ہر اک فساد کو جڑ سے اکھاڑنا ہے جہاد
بقائے امن سدا ماحصل ہے قرآں کا
جہاں پہنچ نہیں سکتی نظر بھی طوفاں کی
بلند ایسا فریدی! جبل ہے قرآں کا
فریدی مصباحی
No comments:
Post a Comment