سہیلی
میں کل یگ کی پیڑا کا گوتم
تپسیا کے تانے ہوئے جال میں
سب بسارے ہوئے
اپنے نروان میں تھا
ابھیمان میں تھا
ابھیمان کارن ہے سب مُورکھتا کا
میں تجھ سُندری کو نہیں دیکھ پایا
شما چاہتا ہوں
بدن کی کلا کو نہیں جان پایا
شما چاہتا ہوں
مجھے اس کلا کا کوئی رُوپ بخشو
یہ آنکھیں، بھنویں اور بانہیں اٹھاؤ
اٹھا کر گرا دو
یہ کل یگ مٹا دو
مری خواب بستی کی سب لڑکیاں
جو گپھا میں نراشا کی پتھرا گئی ہیں
سہیلی تم آشا کے گھنگرو پہن لو
انہیں پھر جگا دو
سہیلی! میں آنند کے لوبھ کا ایک ہٹ دھرم بالک
مری ہٹ کے آگے
چندرما کی جوتی کی بنسی بھی چُپ ہے
بس اک رین گُپ ہے
ذرا ریشمی سی لٹیں تو اُڑا دو
چھنا چھن چھنا چھن کی لوری سُنا دو
مجھے تم سُلا دو، مجھے تم سُلا دو
سہیلی! میں کل یگ کی پیڑا کا گوتم
سلیم حسنی
No comments:
Post a Comment