Monday, 11 November 2024

صحیفہ پڑھ رہا ہوں بے بسی کا

 صحیفہ پڑھ رہا ہوں بے بسی کا

تعاقب کر رہا ہوں تیرگی کا

اٹھو یارو! جہان کن فکاں میں

بڑھائیں اور رتبہ آدمی کا

تمہاری سمت کیسے لوٹ آؤں

ارادہ ہی نہیں ہے واپسی کا

ہمارے بخت میں لکھا نہیں ہے

کوئی لمحہ زمانے نے خوشی کا

یہ کیسی خواہشِ ناکام ہے جو

مجھے ہونے نہیں دیتی کسی کا

عدن اعصاب پر طاری جنوں کو

بنانا مسئلہ مت زندگی کا


شعیب عدن

No comments:

Post a Comment