صحیفہ پڑھ رہا ہوں بے بسی کا
تعاقب کر رہا ہوں تیرگی کا
اٹھو یارو! جہان کن فکاں میں
بڑھائیں اور رتبہ آدمی کا
تمہاری سمت کیسے لوٹ آؤں
ارادہ ہی نہیں ہے واپسی کا
ہمارے بخت میں لکھا نہیں ہے
کوئی لمحہ زمانے نے خوشی کا
یہ کیسی خواہشِ ناکام ہے جو
مجھے ہونے نہیں دیتی کسی کا
عدن اعصاب پر طاری جنوں کو
بنانا مسئلہ مت زندگی کا
شعیب عدن
No comments:
Post a Comment