Monday, 11 November 2024

زخم بھرنے میں وقت لگتا ہے

 زخم بھرنے میں وقت لگتا ہے

شب گزرنے میں وقت لگتا ہے

جوں بگڑنے میں وقت لگتا ہے

یوں سنورنے میں وقت لگتا ہے

آؤ، رستے میں بات کرتے ہیں

بات کرنے میں وقت لگتا ہے

سرد راتیں طویل ہوتی ہیں

دن اترنے میں وقت لگتا ہے

میں اگر ایک بات کہہ دوں تو

پھر مکرنے میں وقت لگتا ہے

جب ابابیل گھر بناتی ہے

پھر بکھرنے میں وقت لگتا ہے


قاضی ظہیر احمد

No comments:

Post a Comment