نسبت زمیں سے ہے نہ مجھے آسماں سے ہے
کچھ واسطہ جو ہے تو تِرے آستاں سے ہے
گردِ ملال بھی مِرے تن پر نہیں رہی
مجھ کو اگر گِلہ ہے تو بس کارواں سے ہے
پھیلے ہوئے جہان میں تُو ہے تو میں بھی ہوں
کیا تیرے اس یقین کا رشتہ گُماں سے ہے
ایسا نہ ہو کہ دُھوپ میں چلنا محال ہو
اک آدمی کو پیار بہت سائباں سے ہے
اعظم کمال
No comments:
Post a Comment