Monday 4 November 2024

نسبت زمیں سے ہے نہ مجھے آسماں سے ہے

 نسبت زمیں سے ہے نہ مجھے آسماں سے ہے

کچھ واسطہ جو ہے تو تِرے آستاں سے ہے

گردِ ملال بھی مِرے تن پر نہیں رہی

مجھ کو اگر گِلہ ہے تو بس کارواں سے ہے

پھیلے ہوئے جہان میں تُو ہے تو میں بھی ہوں

کیا تیرے اس یقین کا رشتہ گُماں سے ہے

ایسا نہ ہو کہ دُھوپ میں چلنا محال ہو

اک آدمی کو پیار بہت سائباں سے ہے


اعظم کمال

No comments:

Post a Comment