گناہوں کا مجھے احساس بھی ہے
مگر تیرے کرم کی آس بھی ہے
وفا کے طالبو!! یہ تو بتاؤ؟
وفا کی دہر میں بُو باس بھی ہے
لہو روتے ہیں پھر بھی جی رہے ہیں
فضائے زندگی یوں راس بھی ہے
ستم بھی ہے تِرا جاں بخش لیکن
مجھے تیرے کرم کی پیاس بھی ہے
پلا دے آج تو جی بھر کے ساقی
ہے موسم بھی سہانا پیاس بھی ہے
جو ملنا بھی تو اس سے بچ کے ملنا
بشر ابلیس بھی، الیاس بھی ہے
یہ مانا عکسِ ذات حق ہے عابد
حقیقت کا مگر عکاس بھی ہے
عابد پیشاوری
شام لال کالرا
No comments:
Post a Comment