منزل شوق کی ہر راہ گزر کو دیکھا
تجھ کو دیکھا تِرے انداز نظر کو دیکھا
ہم نے وحشت کے ہر اک طرفہ اثر کو دیکھا
خود کو دیکھا کبھی اُجڑے ہوئے گھر کو دیکھا
بارہا پاسِ ادب سے نہ گئے اس کے قریب
بارہا دور سے اس رشکِ قمر کو دیکھا
ہے فدا خود مِری بے تاب نگاہی مجھ پر
آج کس شوخ کی دزدیدہ نظر کو دیکھا
ہے کوئی بات تو اے جذب محبت! ورنہ
آج بے ساختہ کیوں اس نے ادھر کو دیکھا
تاب دیدار رخِ یار کہاں تھی احمر
ہم نے اپنے ہی فقط ذوقِ نظر کو دیکھا
احمر رفاعی
ڈاکٹر احمد حسین احمر
No comments:
Post a Comment