تمہاری یاد میں اٹکا ہوا ہے
ہمارا دل ابھی بھٹکا ہوا ہے
کوئی دستک سنائی دے رہی ہے
در دل پر ابھی کھٹکا ہوا ہے
تمہارے نام کا تعویذ جاناں
گلے میں آج تک لٹکا ہوا ہے
گھٹائیں آسماں پر چھا رہی ہیں
صنم نے زلف کو جھٹکا ہوا ہے
ابھی ہمت نہیں ہارا ہے کاشف
بھلے، نیزے پہ سر لٹکا ہوا ہے
کاشف اختر
No comments:
Post a Comment