Tuesday, 31 December 2024

تمہاری یاد میں اٹکا ہوا ہے

 تمہاری یاد میں اٹکا ہوا ہے

ہمارا دل ابھی بھٹکا ہوا ہے

کوئی دستک سنائی دے رہی ہے

در دل پر ابھی کھٹکا ہوا ہے

تمہارے نام کا تعویذ جاناں

گلے میں آج تک لٹکا ہوا ہے

گھٹائیں آسماں پر چھا رہی ہیں

صنم نے زلف کو جھٹکا ہوا ہے

ابھی ہمت نہیں ہارا ہے کاشف

بھلے، نیزے پہ سر لٹکا ہوا ہے


کاشف اختر

No comments:

Post a Comment