Wednesday, 18 December 2024

ہم جہاں تھے ہم وہیں پہ رہ گئے

 ہم جہاں تھے ہم وہیں پہ رہ گئے

آپ کا کیا، آپ آئے کہہ گئے

شاید ان کی آمدوں کی راہ ہو

دیکھتے ہی دیکھتے ہم رہ گئے

عمر گزری ہے تمہاری یاد میں

اس سفر میں کیا سے کیا ہم سہہ گئے

اب تمہیں ہم کیا کہیں تم غیر ہو

حسرتوں کے اشک تھے جو بہہ گئے

راہ میں ہوں مے کشوں کی دیکھیے

بات کہنی تھی نہیں وہ کہہ گئے

منتظر ہی عشق میں احسن رہا

سادگی سے الوداع وہ کہہ گئے


کاشف احسن

No comments:

Post a Comment