جھوٹ کہہ کر سکون پا نہ سکے
ہم کسی سے نظر ملا نہ سکے
اپنے حق میں زمیں تھی برفیلی
ہم نقوشِ قدم بنا نہ سکے👣
ایسے ہیرے تھے کانچ سے بد تر
جو اندھیرے میں جگمگا نہ سکے
عمر بھر بجلیوں کی زد میں رہے
ایک بھی آشیاں🏡 بنا نہ سکے
ہم میں کچھ تھی صفت گُلوں کی سی
خود کو گُلچیں سے ہم بچا نہ سکے
وہ ہی پہنچے ہیں دار تک کشور
راستے میں جو لڑکھڑا نہ سکے
صلاح الدین کشور کولاری
No comments:
Post a Comment