Friday, 20 December 2024

جھوٹ کہہ کر سکون پا نہ سکے

 جھوٹ کہہ کر سکون پا نہ سکے

ہم کسی سے نظر ملا نہ سکے

اپنے حق میں زمیں تھی برفیلی

ہم نقوشِ قدم بنا نہ سکے👣

ایسے ہیرے تھے کانچ سے بد تر

جو اندھیرے میں جگمگا نہ سکے

عمر بھر بجلیوں کی زد میں رہے

ایک بھی آشیاں🏡 بنا نہ سکے

ہم میں کچھ تھی صفت گُلوں کی سی

خود کو گُلچیں سے ہم بچا نہ سکے

وہ ہی پہنچے ہیں دار تک کشور

راستے میں جو لڑکھڑا نہ سکے


صلاح الدین کشور کولاری

No comments:

Post a Comment