Friday, 27 December 2024

صلہ جو پیار کا نفرت ہے کوئی بات نہیں

 صلہ جو پیار کا نفرت ہے کوئی بات نہیں

تمہیں جو غیر سے الفت ہے کوئی بات نہیں

مجھے نکال رہے ہو حضور! محفل سے

جو یہ شعارِ محبت ہے کوئی بات نہیں

سمجھ رہے ہو رقیبوں کو تم رفیق اپنا

یہ چند روزہ رفاقت ہے کوئی بات نہیں

وہ بے قرار ہیں جلوے بکھیرنے کے لیے

دل و نظر میں جو حسرت ہے کوئی بات نہیں

ہوا ہے شہرِ تمنا میں حُسن کا چرچہ

یہ بات عشق پہ تہمت ہے کوئی بات نہیں

چلاؤ تیرِ ستم،۔ خونِ آرزو کر دو

اگر یہ رنگِ محبت ہے کوئی بات نہیں

لہو لہو ہے محبت کا قافلہ بسمل

جو تُو بھی صیدِ قیادت ہے کوئی بات نہیں


بسمل جلالوی

No comments:

Post a Comment