Tuesday, 24 December 2024

پھر کوئی مشکل جواں ہونے کو ہے

 پھر کوئی مشکل جواں ہونے کو ہے

دوستوں کا امتحاں ہونے کو ہے

جھونکے دم سادھے کھڑے ہیں چار سو

کوئی ہنگامہ یہاں ہونے کو ہے

بھیگ جانے پر بھی جو بجھتا نہ تھا

آج وہ شعلہ دھواں ہونے کو ہے

یہ بہاریں اور گل بوٹے نڈھال

فصل گل دور خزاں ہونے کو ہے

زندگی سے کیجیے امید کیا

زندگی خود رائیگاں ہونے کو ہے

ضبط کا حد سے گزرنا دیکھیے

راز آنکھوں سے بیاں ہونے کو ہے

منزل مقصود جب آئی نظر

راہبر سنگ‌ راں ہونے کو ہے


امر سنگھ فگار 

No comments:

Post a Comment